شیخ شہاب الدین سہروردی رحمہ اللہ نے ایک حکایت بیان کی ہے جس کو مولانا رومی رحمہ اللہ نے نقل فرمایا ہے کہ ایک دفعہ رومیوں اور چینیوں کے درمیان جھگڑا ہوا، رومیوں نے کہا کہ ہم اچھے صناع اور کاریگر ہیں۔ چینیوں نے کہا کہ ہم ہیں۔ بادشاہ کے سامنے مقدمہ پیش ہوا۔ بادشاہ نے کہا تم صناعی دکھائو، اس وقت کاریگری کا موازنہ کرکے فیصلہ کیا جائے گا۔ اور اس کی صورت یہ کی گئی کہ بادشاہ نے ایک مکان بنوایا اور اس کے درمیان پردے کی ایک دیوار کھڑی کردی۔ چینیوں سے کہا کہ نصف مکان میں تم اپنی کاریگری دکھلائو اور رومیوں سےکہا کہ نصف مکان میں تم اپنی صناعی کا نمونہ پیش کرو۔چنیوں نے دیوار پر پلستر کر کے قسم قسم کے بیل بوٹے اور پھول پتے رنگ برنگ کے بنائے اور اپنے حصے کے کمرے کو مختلف نقش و نگار اور رنگا رنگ بیل بوٹوں سے گل و گلزار بنا دیا۔ ادھر رومیوں نے دیوار پر پلستر کرکے ایک بھی پھول پتہ نہیں بنایا اور نہ ہی کوئی ایک بھی رنگ لگایا، بلکہ دیوار کو پلستر کرکے صیقل کرنا شروع کردیا۔ اور اتنا شفاف اور چمکدار کردیا کہ اس میں آئینہ کی طرح صورت نظر آنے لگی۔ جب دونوں نے اپنی اپنی کاریگری ختم کرلی تو بادشاہ کو اطلاع دی، بادشاہ آئے اور حکم دیا کہ درمیان سے دیوار نکال دی جائے جونہی دیواردرمیان سے ہٹی، چینیوں کی وہ تمام نقاشی اور گل کاری رومیوں کی دیوار پر نظر آنے لگی، اور وہ تمام بیل بوٹے رومیوں کی دیوار پر منعکس ہوگئے، جسے رومیوں نے صیقل کرکے آئینہ بنا دیا تھا۔ بادشاہ سخت حیران ہوا کہ کس کے حق میں فیصلہ دے۔ کیونکہ ایک قسم کے ہی نقش و نگار دونوں طرف نظر آرہے تھے۔ آخر کار رومیوں کے حق میں فیصلہ دیا کہ ان کی صناعی اور کاریگری اعلیٰ ہے کیونکہ انہوں نے اپنی کاریگری بھی دکھلائی اور ساتھ ہی چینیوں کی کاریگری بھی چھین لی۔مولانا روم رحمہ اللہ نے اس قصے کو نقل کرکے آخر میں بطور نصیحت کے فرمایا کہ اے عزیز! کہ تو اپنے دل پر رومیوں کی صناعی جاری رکھ لے، اپنے قلب کو ریاضت و مجاہدہ سے مانجھ کر اتنا صاف کرے کہ تجھے گھر بیٹھے ہی دنیا کے سارے نقش و نگار اپنے دل میں نظر آنے لگیں، تو اپنے دل کی کھڑکی کو کھول دے کہ اس میں سے ہر قسم کا میل کچیل نکال پھینک اور اسے علم الٰہی کی روشنی سے منور کردے۔ تو تجھے دنیا و آخرت کے حقائق و معارف گھر بیٹھے ہی نظر آنے لگیں، ایسے قلب صافی پر بے استاد و کتاب براہ راست علوم خداوندی کا فیضان ہوتا ہے اور وہ روشن سے روشن تر ہو جاتا ہے، کینہ ، حسد، بغض یہ دل کی بیماریاں ہیں، ان کے ہوئے بندہ حلم اور حلاوت عبادت سے محروم رہتا ہے، لوگوں کو میلوں ٹھیلوں اور غیر شرعی رسومات میں مزہ آتا ہے، اور دینی محافل اور جلسوں سے بوجھ محسوس ہوتا ہے، میلوں ٹھیلوں میں لوگ زیادہ اور دینی پروگرام میں لوگ کم ہوتےہیں، یہ سب دل کی بیماریوں کا نتیجہ ہے۔ اہل اللہ کی صحبت اختیار کرکے اپنے دل کو صاف بنایا جاسکتا ہے، جب اس دل پر اللہ اللہ کی ضربیں لگیں گی تو دل سے حسد، بغض کینہ، اور دیگر تمام میل کچیل نکل جائے گا تو حلاوت عبادت محسوس ہوگی، اور ہر قسم کے گناہ سے نفرت اور نیک کام اور نیک لوگوں کی محبت پیدا ہوگی، کیونکہ قیامت کے دن اعمال گنے نہیں جائیں گے بلکہ تولے جائیں گے اور اعمال میں وزن اخلاص سے پیدا ہوتا ہے اور اخلاص صاف دل میں ہوتا ہے اور دل کی صفائی اہل اللہ کی جوتیاں سیدھی کرنے ہوتی ہے اور تزکیہ نفس یہ بھی منصب نبوت میں سے ہے، یہ بھی کام اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے ذمہ لگایا تھا جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ویعلمھم الکتاب والحکمۃ ویزکیھم یہ خانقاہی نظام درحقیقت اللہ تعالیٰ کے نبی والا کام ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں اخلاص کی دولت سے مالا مال فرمائے آمین!
(مولانا حفظ الرحمان اعوان، ڈیرہ اسماعیل خان)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں